شب قدر کی فضیلت اور رمضان المبارک ۔۔۔۔۔۔۔
بہرائچ :(عبدالعزیز ) NOI:- رمضان المبارک کا تیسرا اعشرا شروع ہو گیا ہے اور اس اعشرا میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جسے ہم لیلتل قدر کی رات کہتے ہیں اس رات کی ہمارے درمیان قافی اہمیت بتایی گیی ہے ۔ ویسے تو یہ روایت ہے کہ اس رات کے بارے میں کسی کو بھی کوئی علم نہیں ہے کہ وہ کس تاریخ میں پڑتی ہے لیکن پھر بھی عالمے دینوں کا ماننا ہے کہ یہ رمضان المبارک کے تیسرے اعشرے کی تاک راتوں میں ہی ممکن ہے کچھ لوگ تو 27 تاریخ پر شب قدر ہونے کی بات کرتے ہیں ۔اسلام میں اس رات کی قفی فضیلت بیان کی گیی ہے ۔اس بات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہویے مولانا سراج احمد مدنی نے فرمایا کہ شب قدر سلامتی والی رات ہے, شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے, شب قدر کی عبادت ایک ہزار سال کے برابر ہے, اسی رات میں حضرت جبرائیل علیہ السلام بے شمار فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترتبے ہیں, اس مبارک رات میں باطنی حیات اور روحانی خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے شب قدر میں اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعے ان بندوں کو امن و چین عطا فرماتے ہیں اور یہ سکون اور اطمینان صرف اللہ کے زاہد اور عابد بندے ہی محسوس کر سکتے ہیں جو اس رات کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں اسی رات میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید جیسی مقدس کتاب نازل فرمائی, شب قدر, قدر و منزلت والی رات ہے, شب قدر میں تقدیروں کے فیصلے کئے جاتے ہیں, اسی رات میں فرشتوں کی پیدائش ہوئی, اسی رات میں حضرت آدم علیہ السلام کا مادہ جمع ہونا شروع ہوا, اسی رات میں جنت میں درخت لگائے گئے, اسی رات میں بنی اسرائیل کی توبہ قبول ہوئی ,اسی رات میں حضرت عیسٰی علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے, اسی رات آسمان کے دروازے کھلے رہتے ہیں, اسی رات میں رزق, بارش, اور زندگی کے فیصلے ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس سال حج کرنے والوں کی تعداد لوح محفوظ سے نقل کر کے فائلیں فرشتوں کے حوا لے کر دی جاتی ہیں, اس رات میں آسمان سے کثرت سے فرشتے اترتے ہیں جو مومنوں کو سلام کرتے ہیں, مصافحہ کرتے ہیں, ان کے لئے دعاء خیر کرتے ہیں اور ان کی دعاؤں پر آمین کہتے ہیں ان خیالات کا اظہار مدرسہ سلطان العلوم سوسائٹی و مدرسہ آمنہ للبنات محلہ سالار گنج کے بانی و مہتمم مولانا سراج احمد مدنی نے ایک بیان میں کیا –
انہوں نے کہا کہ شب قدر کی بے شمار برکتیں ہیں جن کا احاطہ کرنا مشکل ہے, قرآن کریم اور حدیث نبوی میں اس رات کے بے شمار برکات و فضائل موجود ہیں, شب قدر کی ایک بہت بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس کے متعلق قرآن پاک میں ایک مکمل سورت نازل ہوئی ہے ارشاد خداوندی ہے کہ ” بیشک ہم نے اسے (قرآن پاک کو ) شب قدر میں اتارا اور تم نے کیا جانا کیا ہے شب قدر ,شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے, اس میں فرشتے اور جبرائیل علیہ السلام اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے اور سلامتی ہے صبح ہونے تک (سورہ قدر پارہ 30)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ” جس شخص نے لیلۃ القدر میں ایمان اور احتساب کے ساتھ قیام کیا, اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں, مولانا مدنی نے حدیث کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ قیام کے معنی شب قدر میں نماز پڑھنا, اور شب قدر کو جاگ کر گذارنا خواہ نماز کے ساتھ ہو یا دوسرے اذکار کے ساتھ, حدیث میں احتساب کا لفظ آیا ہے تو ظاہر ہے کہ ہر عمل کا دار و مدار ایمان پر ہے اور اعمال کا ثواب نیت پر موقوف ہے –
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب پہلی امتوں کے لوگوں کی عمروں کو دیکھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنی امت کے لوگوں کی عمریں کم معلوم ہوئیں, آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ خیال فرمایا کہ جب گذشتہ لوگوں کے مقابلہ میں ان کی عمریں کم ہیں تو ان کی نیکیاں بھی کم رہینگی اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو شب قدر عطا فرمائی جو ہزار مہینوں سے افضل ہے – حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بنی اسرائیل کے ایک نیک شخص کا تذکرہ فرمایا جس نے ایک ہزار مہینہ تک اللہ کے راستے میں ہتھیار اٹھائے رکھا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس پر تعجب ہوا تو اللہ پاک نے سورہ قدر نازل فرمائی اور ایک رات شب قدر کی عبادت کو اس مجاہد کی ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا – حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب شب قدر ہوتی ہے تو جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کی جماعت کے ساتھ اترتے ہیں اور ہر قیام وقعود کرنے والے بندے پر جو خدا تعالیٰ کے ذکر و عبادت میں مشغول ہو اس کے لئے دعاء کرتے ہیں ایک اور روایت میں ہے کہ جس شخص نے ایمان و اخلاص کے ساتھ ثواب حاصل کرنے کے مقصد سے شب قدر میں قیام کیا ( عبادت کی) تو اس کے سارے پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے –
مولانا سراج احمد مدنی نے کہا کہ شب قدر رمضان کی 21,23,25,27,29 کی رات میں تلاش کرنا چاہئے, حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہے جو شخص ثواب کی نیت سے ان راتوں میں عبادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے –
مولانا مدنی شب قدر کی علامت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات کھلی ہوئی اور چمکدار ہوتی ہے, صاف و شفاف گویا انوار کی کثرت کی وجہ سے چاند کہلا ہوا ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی بلکہ معتدل, اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے, اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے بعد صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے بالکل ہموار ٹکیہ کی طرح جیسا کہ چودھویں کا چاند کیونکہ شیطان کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ اس دن سورج کے ساتھ نکلے – مولانا مدنی نے کہا کہ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ شب قدر کو پوشیدہ رکھنے میں کیا حکمتیں ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اصل حکمتیں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں یہ وہ جواب ہے کہ جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بارگاہ رسالت میں اس وقت دیا کرتے تھے جب انہیں کسی سوال کے جواب کا قطعی علم نہ ہوتا وہ فرماتے اللہ ورسولہ اعلم,
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے روحانی فیوض و برکات حاصل کرتے ہوئے علماء کرام نے شب قدر کے پوشیدہ ہونے کی بعض حکمتیں بیان فرمائی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اگر شب قدر کی تعیین کر دی جاتی تو کوتاہ ہمت لوگ اسی رات کی عبادت پر اکتفاء کرلیتے اور دوسری راتوں میں عبادات کا اہتمام نہ کرتے, شب قدر ظاہر کر دینے کی صورت میں اگر کسی سے یہ رات چھوٹ جاتی تو اسے بہت زیادہ غم ہوتا اور دوسری راتوں میں وہ دلجمعی سے عبادت نہ کر پاتا, اگر شب قدر کی تعیین کر دی جاتی تو جس طرح اس رات میں عبادت کرنے کا ثواب ہزار مہینہ کی عبادت سے زیادہ ہے اسی طرح اس رات میں گناہ بھی ہزار درجہ زیادہ ہوتا, شب قدر کی تعیین نہ کرنے میں فکر کرنے کا زیادہ موقع ہے کہ اے فرشتو دیکھو کہ میرے بندے معلوم نہ ہونے کے باوجود صرف احتمال کی بنیاد پر عبادت و اطاعت میں اتنی محنت و سعی کر رہے ہیں اگر انہیں بتا دیا جاتا کہ یہی شب قدر ہے تو ان کی عبادت و اطاعت کا کیا حال ہوتا,شب قدر کا پوشیدہ رکھنا ایسے ہی ہے جیسے موت کا وقت نہ بتانا کیونکہ اگر موت کا وقت بتا دیا جاتا تو لوگ پوری زندگی نفسانی خواہشات کی پیروی میں گناہ کرتے اور موت سے عین پہلے توبہ کر لیتے اس لئے موت کا وقت پوشیدہ رکھا گیا تاکہ انسان ہر لمحہ موت کا خوف کرے اور ہر وقت گناہوں سے دور رہے اور نیک اعمال میں مصروف رہے اسی طرح آخری عشرہ کی ہر طاق رات میں بندوں کو یہی سوچ کر عبادت کرنی چاہئے کہ شاید یہی رات شب قدر ہو اسی طرح شب قدر کی تلاش میں برکت والی پانچ راتیں اللہ پاک کی عبادت میں گذارنے کی سعادت نصیب ہوتی ہے -اللہ پاک نے بے شمار حکمتوں اور مصلحتوں کی بنیاد پر بہت سی اہم چیزوں کو پوشیدہ رکھا ہے اور انہیں میں سے ایک شب قدر بھی ہے –
مولانا مدنی نے کہا کہ شب قدر قبولیت کی رات ہے اس لئے اپنے دوست اور احباب کے لئے, اور والدین کے لئے اور تمام گذرے ہوئے لوگوں کے لئے دعاء مغفرت کرنی چاہئے اور خاص طور اپنے ملک ہندوستان کے لئے امن وسلامتی اور عالم اسلام میں امن و سلامتی کی دعا کرنی چاہئے, حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس رات میں دعا میں مشغول ہونا سب سے بہتر ہے –